آب کش

( آب کَش )
{ آب + کَش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم 'آب' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشیدن' سے فعل امر 'کش' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٣٧ء کو "ستۂ شمسیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - پانی بھرنے یا پلانے والا، سقا، بہشتی؛ ساقی۔
"ذکر کریم بخش آبکش یعنی ساقی و مخفف آن سقہ ملازم قدیم راقم الحروف۔"      ( ١٨٥٩ء، حزن، اختر، ٥١ )
٢ - پانی کچھنچنے کا موثر یا کوئی اور آلہ، پانی منتقل کرنے والا نل وغیرہ۔
"اس غرض کے لیے آبی رکاوٹ یا پن پھندا اور سائفن یا آب کش استعمال کیے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٦٠ء، مبادی صحیات، ٢٣٠ )