فارسی زبان میں اسم 'بار' کے ساتھ مصدر برداشتن سے مشتق صیغۂ امر 'بردار' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'باربردار' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں ١٧٨٠ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔