بچھا

( بِچھّا )
{ بِچھ + چھا }
( سنسکرت )

تفصیلات


بِچھْنا  بِچھّا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اردو مصدر 'بچھنا' کا فعل ماضی 'بچھا' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٦ء کو "دیوان آتش" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بِچھّی [بِچھ + چھی]
واحد غیر ندائی   : بِچھّے [بِچھ + چھے]
جمع   : بِچھّے [بِچھ + چھے]
١ - فرش کیا ہوا، زمین پر کھلایا پھیلا ہوا۔
 شیر سے خالی نہیں رہتا نیستاں زینہار بوریا لے فقر بچھا چھوڑ جایا چاہیے      ( ١٨٤٦ء، آتش، دیوان، ٢٤٥:٢ )