بخرہ

( بَخْرَہ )
{ بَخ + رَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس"میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بَخْرے [بَخ + رے]
جمع   : بَخْرے [بَخ + رے]
جمع غیر ندائی   : بَخْروں [بَخ + روں (و مجہول)]
١ - حصہ، ٹکڑا (بیشتر حصہ وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
 اکبر کی خرافات سے ناخوش ہوئے ایسے ناصہ ہے نہ پیغام نہ حصہ ہے نہ بخرا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٧٠:٣ )