پاتر[2]

( پاتَر[2] )
{ پا + تَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٢٤ء کو "سیرعشرت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وزیر، مشیر؛ مہنت۔
"راے جاج نگر کے دربار میں بیس پاتر موجود تھے۔"    ( ١٩٣٨ء، تاریخ فیروز شاہی، ١٢٤ )
٢ - لائق، قابل۔
"جہاں پاتر کو دان دیا ہوا سکھدائی ہوتا ہے وہاں کپاتر کو اس کا ہزارواں حصہ دیا ہوا اس سے ہزار گنا زیادہ دکھدائی ہوتا ہے۔"    ( ١٩١٥ء، آریہ سنگت رامائن، ٣٧:١ )
٣ - ہوشیار، طرار، چالاک۔
"ان میں سے ایک نونچھی بڑی پانر تھی، بولی ایک جراح مرا آشنا ہے۔"      ( ١٨٢٤ء، سیر عشرت، ٣٠ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - برتن، ظرف، جام، طشتری، مرتبان، برتن جس میں کوئی چیز رکھی جائے یا ذخیرہ کی جائے، وہ چیز جو سہار دے۔
"یہ شریر دکھوں کا پاتر ہے۔"      ( ١٩٢٠ء، یوگ واشٹ، ٣٦ )
٢ - دریا کا راستہ، طاس (پلیٹس)۔