بداندیش

( بَداَنْدیش )
{ بَد + اَن + دیش (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارس زبان سے ماخوذ صفت 'بد' کے ساتھ فارسی مصدر 'اندیشیدن' سے مشتق صیغۂ امر 'اندیش' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'بداندیش' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - برا چاہنے والا، کسی کے نقصان کا خواہاں، مخالف۔
"کسی ستم کیش بداندیش نے یہ ستم مجھ پر ڈھا دیا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٧١ )
  • بَدْخَواہ