تپکنا

( تَپَکْنا )
{ تَپَک + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


تپ+کر  تَپَک  تَپَکْنا

ہندی سے ماخوذ اسم 'تَپَک' کے ساتھ اردو قاعدے کے مطابق 'نا' بطور لاحقہ مصدر لگانے سے 'تپکنا' بنا اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - زخم میں ٹیس ہونا، لپک ہونا، چھبنا، دکھنا۔
"یہ الفاظ پھوڑے کی طرح اسی وقت سے اس کے دل میں تپک رہے تھے۔"      ( ١٩٣٢ء، میدان عمل، ٣٢٦ )