آباد کار

( آباد کار )
{ آ + با + کار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'آباد' کے ساتھ 'کار' بطور لاحقۂ صفت لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٩١٢ء کو "بہارستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بسنے والا، باشندہ، غیر آباد جگہ کو آباد کرنے والا، نئی جگہ جا کر بسنے والا۔
"اکثریت روسی اور یوکرانی آباد کاروں کی ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٧٢:٣ )
٢ - کھیت میں فصل بونے والا، کاشت کار، غیر مزروعہ زمین میں پہلا کھیتی کرنے والا۔ (اردو قانونی ڈکشنری، 2؛ اصطلاحات پیشہ وراں، 4:6)۔
 ایسے بھی ضلع دار ہیں جھیلم کی نہر پر آبادکار کانپتے ہیں جن کے نام سے      ( ١٩١٢ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ٦٧٦ )
٣ - [ حشرت الارض ]  پردار دیمک جس کا رنگ بھورا اور دو پر ہوتے ہیں (عموماً برسات میں پیدا ہوتی اور زمین کی دراڑوں میں گھس کر نیا کنبہ بساتی ہے)۔
"پردار افراد آباد کار . کہلاتے ہیں اور آنے والے بستیوں کے بسانے والے ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، بنیادی حشریات، ٩٤ )