آبرو پسند

( آبْرُو پَسَنْد )
{ آب + رُو + پَسَنْد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'آبرو' کے ساتھ فارسی مصدر 'پسندیدن' سے صیغہ امر 'پسند' لگانے سے مرکب بنا۔ فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - عزت ساکھ اور شہرت وغیرہ کا بہت خیال رکھنے والا۔
 آنسو گرا جو خاک میں تقدیر نے کہا ملے ہیں دیکھ خاک میں یوں آبرو پسند      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٨٧ )