آبرو ریختہ

( آبْرُو ریخْتَہ )
{ آب + رُو + ریخ (ی مجہول) + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'آبرو' کے ساتھ فارسی مصدر 'ریختن' سے حالیہ تمام 'ریختہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩١٩ء کو "غدر کی دہلی کے افسانے" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بے عزت، ذلیل، خوار۔
"بادشاہ معصیت کرنے سے . مجرم کی طرح آبرو ریختہ کر دیے جاتے ہیں۔"      ( ١٩١٩ء، غدر کے افسانے، ٢٠٠:٤ )