آبرو ریزی

( آبْرُو ریزْی )
{ آب + رُو + رے + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'آبرو' کے بعد فارسی مصدر 'ریختن' سے فعل امر 'ریز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨١٦ء کو "دیوان ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث )
١ - ذلت، رسوائی، عصمت و عفت کی بربادی۔
"ماں اور بہن کی بےحرمتی اور آبرو ریزی کی۔"      ( ١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٢٤ )