آب و دانہ

( آب و دانَہ )
{ آ + بو ( و مجہول) + دا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'آب' کے بعد 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی اسم 'دانہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - پانی اور خوراک، کھانا پینا، (مقدر کا) رزق، روزی، آب و خور۔
"عمر و قفس میں بیٹھا ہے وہ باہر نہیں نکلا آب و دانہ مانگتا ہے۔"      ( ١٩٠٣ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ١١٧:٣ )
٢ - تقدیر، قسمت، سرنوشت کا لکھا۔
 کیا زبردست آب و دانہ ہے گہر کا دیکھنا نکلا دریا سے تو کیسا جلد پہنچا کان میں      ( نادر (امیر اللغات، ٢٢:١) )