بدپرہیزی

( بَدپَرْہیزی )
{ بَد + پَر + ہے + زی }

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ صفت 'بد' کے ساتھ فارسی اسم 'پرہیز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'بدپرہیزی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٦ء کو "تہذیب الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( واحد )
١ - وہ مریض جو طبیب کی ہدایت پابندی نہ کرے، خواہش اور جذبات پر قابو نہ رکھنے والا، غیر محتاط شخص۔
"میں نے خوب ہی بدپرہیزی کر ڈالی۔"      ( ١٩٢٨ء، خطوط محمد علی، ١٨٣ )
  • بےاِحْتِیاطی
  • بے اِعْتِدالی