آبرو کا پاس

( آبْرُو کا پاس )
{ آب + رُو + کا + پاس }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آبرو' کے بعد 'کا' بطور حرف اضافت لگا کر فارسی ہی سے اسم 'پاس' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٨٩١ء کو "طلسم ہوش ربا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - عزت و حرمت اور ساکھ کو محفوظ رکھنے کا لحاظ۔
"حضور جان کا خوف نہیں آبرو کا پاس ہے۔"      ( ١٨٩١ء، طلسم ہوش ربا، ٦٦٧:٥ )