آبلہ پا

( آبْلَہ پا )
{ آب + لَہ + پا }
( فارسی )

تفصیلات


دو فارسی اسما 'آبلہ' اور 'پا' کا مرکب ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس کے پاؤں میں چھالے پڑ گئے ہوں، (مجازاً) تھکا ہوا، درماندہ۔
"جس کو آبلہ پائی کی اذیت کم ہمت بنا چکی ہو، وہ وادی پرخار میں قدم ہی کیوں رکھے گا۔"      ( ١٩٣٨ء، بحر تبسم، ١٧٨ )