بدحواس

( بَدحَواس )
{ بَد + حَواس }

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ صفت 'بد' کے ساتھ عربی اسم 'حواس' لگانے سے مرکب 'بدحواس' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٢ء کو "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - مضطرب، پریشان، بوکھلایا ہوا۔
"جب یہ احوال نا امیدی کا سنا، ایسی بد حواس ہو گئی گویا مجھ پر قیامت ٹوٹی۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٥٠ )
٢ - خوف زدہ، خائف۔
"جب ایک عیسائی سردار نے مسلمانوں کی فوج کو جو مکے سے چلی تھی شکست دی تو مسلمان نہایت بدحواس ہوئے۔"      ( ١٩٠٢ء، مقالات شبلی، ١٣٤:١ )
٣ - بے ہوش، جس کے حواس کام نہ کرتے ہوں۔
 رقیب سے سر محفل کلام ہوتے ہیں سمجھ لیا ہے ستم گر نے بدحواس مجھے      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٣٩ )
٤ - بے عقل، بے وقوف۔ (پلیٹس)
  • بَڑْبَڑایا ہوا
  • وَحْشَت زَدَہ