آب یخ

( آبِ یَخ )
{ آ + بے + یَخ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'آب' کے بعد کسرۂ صفت لگا کر فارسی اسم 'یخ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو "رموزالعارفین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - برف کا پانی، ٹھنڈا پانی۔
 گرمی ہجر سے ہر لحظہ بچاتے تھے جنھیں آپ یخ شام کو ہر روز پلاتے تھے جنھیں      ( ١٨٢١ء، کلیات اختر، واجد علی شاہ، ٩١٤ )