بادیہ نورد

( بادِیَہ نَوَرْد )
{ با + دِیَہ + نَوَرْد }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'بادیہ' کے ساتھ فارسی مصدر نور دیدن سے مشتق صیغۂ امر 'نورد' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بادیہ نورد' مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٩٢٤ء میں "تذکرۃ الاولیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - جنگلوں جنگلوں پھرنے والا، دشت و بیابان طے کرنے والا، دشت نورد۔
 بولا امام پاک سے وہ بادیہ نورد دل میرا بے قرار ہے پیجے یہ آب سرد      ( ١٩٣١ء، فہیم (باقر علی خان)، مرثیہ، ١١ )