صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس میں دیکھنے کی قوت نہ ہو، کور، نابینا۔
نہ دیکھوں میں تمہیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا جسے آنکھیں خدا نے دی ہیں اندھا ہو نہیں سکتا
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٤٥ )
٢ - [ مجازا ] معرفت سے محروم، بے بصیرت، نادان۔
اچھی صورت کو تیری دیکھ کے دل لوٹ گیا ہائے اندھے کو نہ سوجھا کہ ہے سیرت کیسی
( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢٦٩ )
٣ - ناواقف، جاہل، بے علم۔
"یہ لوگ جان بوجھ کر اس سے اندھے بنے ہوئے ہیں۔"
( ١٩٠٢ء، ترجم قرآن، نذیر، ٦١٣ )
٤ - کم کم رشن، مدھم ٹمٹماتا (چراغ وغیرہ کے لیے بیشتر تکرار کے ساتھ)۔
"چراغ میں پتلی سوت سی بتی پڑی ہے موا اندھا اندھا جل رہا ہے۔"
( ١٩٣١ء، رسوا، امراؤ جان ادا، ٦٦ )
٥ - میلا، بے قلعی، کم اجلا، دھندلا، غیر شفاف۔
بے علم کے دل میں نہ صداقت نہ ولا ہو اندھا ہے وہ آئینہ کہ جس پر نہ جلا ہو
( ١٩٢٣ء، فروغ ہستی، ٤٨ )
٦ - بے وقوف، احمق، بے عقل۔
"جہاں کا خرچ . اٹھانے والے بھی اندھے۔"
( ١٩١٧ء، طوفان حیات، راشد، ٣٠ )
٧ - اندھا دھند، بے سوچا سمجھا۔
آنکھیں کھلیں جو کور پہ ان کی نگاہ ہو اندھا کنواں بھی ہو تو نہ چشمے کی چاہ ہو
( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٣٤:٥ )
٨ - جہاں اندھیرا ہو، تاریک سیاہ۔
نہ ہو یہ اجالا تو اندھا جہاں ہو نہ حس او تعقل نہ قالب نہ جاں ہو
( ١٩١٠ء، کلام مہر، ١٤٢ )
٩ - جسے کسی جذبے سے مغلوب ہو جانے کے باعث کچھ دیکھنے کا ہوش نہ رہے، بدحواس۔
"غصے میں اس وقت بھی میں اندھا ہو رہا تھا۔"
( ١٩٣٢ء، میدان عمل، ٣٩٣ )
١٠ - اظہار ناراضگی و خفگی کا ایک کلمہ، جیسے اندھا بے ایمان۔ (قصص الامثال، 43)