عہد نامہ

( عَہْد نامَہ )
{ عَہْد + نا + مَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم 'نامہ' لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تحریری دستاویز جس میں کسی معاملے سے متعلق قول و قرار، وعدے اور فریقین میں طے شدہ امور پر کاربند ہونے کا طریقہ یا شرائط لکھی ہوئی ہوں۔
"ہاں ہاں، سن لوں گی، سن لوں گی، سن لوں گی، کتنی مرتبہ تو کہا ہے، کہو تو عہد نامہ لکھ کر دستخط کردوں۔"      ( ١٩٨٠ء، لہریں، ١٥٢ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک مخصوص دعا کا نام جس میں انسان اپنے اعمال کا اقرار کرتے ہوئے طلب و عفو و مغفرت کرتا ہے عام طور پر اس دعا کو لکھ کر مردے کے ساتھ رکھ دیتے ہیں۔
"درود شریف کے درمیان آیۃ الکرسی کا کچھ حصہ پڑھے گئے تو کبھی دعائے گنج العرش اور عہد نامے کو ملا کر پڑھنا شروع کر دیا۔"      ( ١٩٣٧ء، دنیائے تسبم، ٧٥ )
  • وَعْدَہ نامَہ