عہد نامہ جدید

( عَہْد نامَہ جَدِید )
{ عَہْد (فتحہ ع مجہول) + نا + مَہ + اے + جَدِید }

تفصیلات


عربی اور فارسی سے مرکب 'عہد نامہ' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'جدید' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٥٦ء کو "خطبات گارساں دتاسی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - عیسائیوں کی مقدس کتاب، انجیل، جو حضرت عیسٰی علیہ السلام پر نازل ہوئی۔
"عہد نامہ جدید شروع شروع میں کوئی مقدم سند ہونے کا درجہ نہ رکھتا تھا۔"      ( ١٩٧٣ء، آئینہ تثلث، ٦٧ )