عہد و پیماں

( عَہْد و پَیماں )
{ عَہ (فتحہ ع مجہول) + دو (و مجہول) + پَے (ی لین) + ماں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی سے ماخوذ اسم 'پیماں' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - قول و اقرار، قسماقسمی: طے شدہ امور و شرائط یا کسی قول و اقرار پر پابند رہنے کا پختہ وعدہ۔
"میں نے کبھی تم سے شادی کا عہد و پیماں نہیں کیا۔"      ( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٢٢٨ )