محاسن

( مَحاسِن )
{ مَحا + سِن }
( عربی )

تفصیلات


حُسْن  مَحاسِن

عربی زبان سے مشتق اسم صفت 'حسن' کی جمع 'محاسن' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٩٤ء کو "باقرآگاہ، تحفۃ الاحباب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جمع ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مَحاسَنوں [مَحا + سَنوں (و مجہول)]
١ - بھلائیاں، خوبیاں، نیکیاں، اچھائیاں۔
"دوسرا خط" کا اسلوب ادبی محاسن کا آئینہ دار بھی ہے۔"      ( ١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، جولائی، ٧ )
٢ - داڑھی یا موچھیں۔
 شانے محاسنوں میں کیے سب نے بے ہراس باندھے عمامے آئے امامِ زماں کے پاس      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٣٥:١ )
٣ - خصائل (نوراللغات)۔
  • خُوْبِیاں