محمود

( مَحْمُود )
{ مَح + مُود }
( عربی )

تفصیلات


حمد  حَمدْ  مَحْمُود

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٨ء کو "مرات الحشر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سراہا گیا، تعریف کیا گیا، قابل تعریف، لائق ستائش، جس کی سب تعریف کریں۔
"کسب معاش کے لیے جو پیشے حلال اور شرعاً جائز ہوں وہ ہر لحاظ سے مستحسن اور محمود ہیں۔"      ( ١٩٨٩ء، ارباب علم و کمال اور پیشۂ رزق حلال، ٦٠ )
٢ - رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صفاتی اسم گرامی و خطاب۔
 سلام ان پر وہ محمودِ خدا روح محافل فغاں سنج درِ غافر بہ اندازِ نوافل      ( ١٩٩٣ء، زمزمۂ سلام، ٩٣ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - سلطان ناصر الدین ابن سبکتگین کا نام جو ایک بڑا فاتح بادشاہ دسویں صدی عیسوی کے میں غزنی میں گزرا اور ہندوستان کو بائیسں مرتبہ آکر اپنے حملوں سے کامیابی کے ساتھ فتح کر گیا۔"
"محمود بڑا بہادر اور مہم جو سلطان تھا۔"      ( ١٩٦٢ء، اردو انسائیکلو پیڈیا، ٩١٣ )
٢ - [ مجازا ]  مقام محمود۔
 شنہشاہ توں انبیاں کا تمام توں پایا ہے محمود سا خوش مقام      ( ١٦٣٨ء، مرات الحشر، ٨ )