مخاطب

( مُخاطَب )
{ مُخا + طَب }
( عربی )

تفصیلات


خطب  خَطاب  مُخاطَب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وہ جس سے بات کی جائے یا کہی جائے، جس سے خطاب کیا جائے، خطاب کیا ہوا۔
"گفتگو ایسے جچے تلے الفاظ میں کرتی تھیں کہ مخاطب ضرور اثر قبول کرتا تھا۔"      ( ١٩٩٤ء، اردو نامہ، لاہور، اگست، ٢٧ )
٢ - خطاب کیا گیا، ملقب، موسوم۔
"رہنماؤں نے ہندومسلم فسادات کے مقتولین و مجروجین کو غنڈوں سے مخاطب کیا ہے۔"      ( ١٩٣٤ء، شہید مغرب، ٥٢ )
٣ - [ قواعد ]  وہ ضمیر جو اس شخص کے لیے استعمال ہو جس سے بات کی جائے، ضمیر حاضر۔
"ضمیر مخاطب یا حاضر . جس سے کلام کیا جائے مثلاً تو، تم، تیرا، تمہارا وغیرہ۔"      ( ١٩٧١ء، جامع القواعد (حصہ صرف)، ٣٥٢ )
٤ - معاتب، عتاب کیا گیا۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ)۔