بار دوش

( بارِ دوش )
{ با + رے + دوش (واؤ مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بار' کے آخر پر علامت اضافت 'کسرہ' لگا کر فارسی اسم 'دوش' لگانے سے 'باردوش' مرکب اضافی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٤ء میں انیس کے مراثی میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وبال جان، ناگوار، اجیرن۔
 ہمیں بار دوش آہ خزاں دیدہ پھول اب میں محو انتظار کھڑا ہوں فضول اب      ( ١٩٢٩ء، مطلع الانوار، ١٧٤ )