تلافی

( تَلافی )
{ تَلا + فی }
( عربی )

تفصیلات


لفء  تَلافی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "شاہ نامہ مُنشی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَلافِیاں [تَلا + فِیاں]
جمع غیر ندائی   : تَلافِیوں [تَلا + فِیوں (و مجہول)]
١ - (کسی نقصان یا کمی وغیرہ کا) عوض، بدل۔
 نگاہ مڑکے دمِ اختصار کرتا جا تلافی ستمِ روز گار کرتا جا      ( ١٩٤٠ء، کلیاتِ بیخود، ٨ )
٢ - مکافات، پاداش۔
 ہو گئی میرے پھنسانے کی تلافی غیب سے پھنس گئے آخر نہ تم بھی اپنے گھر کے کار میں      ( ١٨٨٤ء، صابر، ریاض صابر، ١٥٢ )