گاؤدم

( گاؤدُم )
{ گا + او (و مجہول) + دُم }
( فارسی )

تفصیلات


دو فارسی اسما 'گاو' اور 'دم' کے باہم ملانے سے مرکب وصفی 'گاؤدم' بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وہ شکل یا چیز جو ایک سرے پر موٹی اور دوسرے سرے پر بتدریج پتلی ہو، مخروطی، لمبوترا (جیسے گاجر وغیرہ)۔
"اے بھاری کولہوں گاؤدم رانوں والی ناری تو مجھ سے مل۔"      ( ١٩٨٥ء، خیمے سے دور، ٦٥ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : گاؤدُمیں [گا + او (و مجہول) + دُمیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : گاؤدُموں [گا + او (و مجہول) + دُموں (و مجہول)]
١ - ایک باجے کا نام، ایک گاؤ دم پتلی لمبی نلکی جس میں پھونک سے آواز پیدا کرتے ہیں، قرنا، بگل، ترسنگھا۔
"پنجائے علم سلامی کے لیے لچکنے لگے، صدائے کژدم اور گاؤدم نقاروں سے طاسِ فلک کونجنے لگا۔"      ( ١٨٨٠ء، طلسم فصاحت، ٢٦٥ )
  • a cow-tail;  anything tapering;  a cone;  a pyramid;  a trumpet;  a tube;  acclivity
  • descent.