گئے دن

( گئے دِن )
{ گَئے + دِن }

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ مصدر 'جانا' سے فعل ماضی مطلق 'گیا' سے صیغہ جمع مذکر 'گئے' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم 'دن' بڑھانے سے مرکب وصفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٨٧ء کو "ترنگ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - جمع )
١ - گزرے ہوئے ایام، بیتا ہوا زمانہ، ایام رفتہ۔
"مدتوں سے بے چاریاں اچھی گھڑی اور گئے دن پلٹنے کے انتظار میں تھیں۔"      ( ١٩٨٧ء، ابوالفضل صدیقی، ترنگ، ٣٤٠ )