گئی گزی بات

( گَئی گُزْی بات )
{ گَئی + گُز + ری + بات }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ مرکب وصفی 'گئ گزری' بطور صفت کے ساتھ سنسکرت سے اردو میں ماخوذ 'بات' بطور موصوف ملانے سے مرکبِ توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨١٨ء کو "کلیاتِ انشا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : گَئی گُزْری باتیں [گَئی + گُزْ + ری + با + تیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : گئی گُزْری باتوں [گَئی + گُز + ری + با + توں (و مجہول)]
١ - بیتی ہوئی بات، بھولی بسری بات، پرانی بات۔
"اب کیا کریدہے گئی گزری باتوں کی۔"      ( ١٩٨٨ء، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، ١٦٢ )