عربی زبان سے ماخوذ کلمہ 'فدا' کے بعد 'ئی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوت ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : فِدائِیوں [فِدا + اِیوں (و مجہول)]
١ - خود کو کسی پر قربان کرنے والا، جان نذر کرنے والا، سرفروش، جاں نثار۔
"اسلام کے یہ فدائی . قریش کے سب س بڑے سردار تھے۔"
( ١٩٨٥ء، روشنی، ٤٣٥ )
٢ - اسماعیلوں کے نزاری فرقے کا فرد جسے اپنے مسلک کی خاطر جان دینے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی تھی۔
"حسن صباح (٤٦٤ھ) کے وقت اس کا بازار سرد پڑا اور فدائیوں کے زمانے میں اسکے عوض ایران میں عشرہ محرم قائم ہو گیا۔"
( ١٩٣٤ء، خیال (نصیر حسن)، داستان حجم، ١٢٠ )
٣ - [ بن باسی ] وہ درویش جو اپنے آپ کو کسی خاص عقیدے کے لیے وقف کر دے، بلہاری (اصطلاحات پیشہ وراں، 158:7)
one who willingly hazards life in an act or for any one; a lover