فرض شناسی

( فَرْض شَناسی )
{ فَرْض + شَنا + سی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'فرض' کے بعد فارسی مصدر 'شناختن' سے مشتق فعل امر 'شناس' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٣٠ء کو "چند ہم عصر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
١ - ذمہ داری کو سمجھنا، فرض کو پہچاننا، ایمان داری۔
"تمام حقوق کا دارو مدار فرض شناسی پر ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٩٩ )