بار ثبوت

( بارِ ثُبُوت )
{ با + رے + ثُبُوت }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بار' کے آخر پر علامت اضافت 'کسرہ' لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم 'ثبوت' لگنے سے مرکب اضافی 'بار ثبوت' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٢ء میں "شرح قانون شہادت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دعوے کو درست ثابت کرنے کی ذمہ داری۔ (مباحثات خصوصاً مقدمات میں)۔
"اس امر کا بار ثبوت کہ ویسے معاہدے کی ترغیب بذریعہ بے جا تسلط کے نہیں دی گئ ہے۔"      ( ١٩٠٢ء، ایکٹ معاہدہ ہند ١٨٧٢ء (ترجمہ)، ١٢ )