فیل بان

( فِیل بان )
{ فِیل + بان }

تفصیلات


عربی سے ماخوذ اسم فیل کے بعد فارسی سے ماخوذ لاحقہ صفت 'بان' لگانے مرکب بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٥٤ء کو "دیوانِ ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : فِیل بانوں [فِیل + با + نوں (و مجہول)]
١ - ہاتھی کا رکھولا، ہاتھی بان، مہاوت۔
"سیّد کو چارو ناچار فیل بانوں کے ساتھ دوستی رکھنی پڑتی ہے۔"      ( ١٨٨٩ء، لیکچروں کا مجموعہ، ١٦٧ )