درمیان والا

( دَرْمِیان والا )
{ دَر + مِیان + وا + لا }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'درمیان' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ 'والا' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٤٦ء سے "آگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : دَرْمِیان والی [دَر + مِیان + وا + لی]
واحد غیر ندائی   : دَرْمِیان والے [دَر + مِیان + وا + لے]
جمع غیر ندائی   : دَرْمِیان والوں [دَر + مِیان + وا + لوں (و مجہول)]
١ - درمیان کا، درمیانی؛ آڑتی۔
"کاری گر اسی طرح غریب تھا مگر درمیان والے چھوٹی چھوٹی قید خانوں اور زندانوں جیسی دکانوں کے بجائے جدید شو روم کی سرحدوں میں ترقی کر رہے تھے۔"      ( ١٩٤٦ء، آگ، ٦١ )