درآمد

( دَرآمَد )
{ دَر + آمَد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'در' کے ساتھ فارسی مصدر 'آمدن' سے صیغہ ماضی مطلق 'آمد' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٤ء سے "انیس مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
جمع   : دَرآمَدات [دَر + آ + مَدات]
١ - اندر گھس آنا یا آ گھسنا، داخلہ۔
 کس کا یہ جگر تھا اسے روکے جو سپر سے سینے میں درآمد تھی برآمد تھی جگر سے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣١:٣ )
٢ - باہر کے ملکوں سے مال تجارت وغیرہ کی آمد (برآمد کی ضد)؛ آمدنی۔
 کھچتے تھے روپئے مال درآمد سے فراواں تھا مال برآمد سے کوئی نفع نہ چنداں      ( ١٩٢٣ء، فروغ ہستی، ٦٢ )
٣ - حکم نامے کی تعمیل کی اُجرت کا حساب۔ (جامع اللغات)
  • a coming in
  • going in
  • ingress
  • entrance;  access;  arrival;  income
  • receipt;  import;  account of fees paid for serving processes
  • the return of a process