قرض گیر

( قَرْض گِیر )
{ قَرْض + گِیر }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قرض' کے ساتھ فارسی مصدر 'گرفتن' سے مشتق صیغہ امر 'گیر' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٧ء میں "علم المعیشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : قَرْض گِیروں [قَرْض + گی + روں (و مجہول)]
١ - قرض لینے والا، ادھار لینے والا، مقروض۔
"قرض گیر قرض کے بار سے کبھی سبکدوش نہ ہو سکا۔"      ( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند، (ترجمہ) ٤٤٢:١ )