باراں پیما

( باراں پَیْما )
{ با + راں + پےَ (ی لین) + ما }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'باراں' کے ساتھ مصدر پیمودن سے مشتق صیغۂ امر 'پیما' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'باراں پیما' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٠ء میں "رسائل عماد الملک" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ آلہ جس کے ذریعے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ کس قدر بارش ہوئی۔
"معلوم ہو گا کہ انچ کا ہزارواں حصہ باراں پیما میں جمع ہوا، اس حساب سے عمق بارش کا بخوبی معلوم ہوتا رہے گا۔"      ( ١٩٢٠ء، رسائل عماد الملک، ١٥١ )