قرب قیامت

( قُرْبِ قِیامَت )
{ قُر + بے + قِیا + مَت }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قرب' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'قیامت' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی سے مستعمل ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٤٩ء میں "اک محشر خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زمان ( مذکر - واحد )
١ - قیامت کی نزدیکی، حشر سے قربت۔
 زمانہ دور ہوا جا رہا ہے مرکز سے سنا ہے قرب قیامت ہے بات ایسی ہے      ( ١٩٨٣ء، حصارِ انا، ٣٥ )