قرآن مبین

( قُرْآنِ مُبِین )
{ قُر + آ + نے + مُبِین }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قرآن' کے ساتھ کسرہ صفت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی صفت 'مبین' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٤ء میں "نظم طباطبائی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - کھلا ہوا قرآن؛ سچی باتوں کو صاف صاف ظاہر کرنے والا؛ مراد : قرآن۔
 ترا اعجاز قرآن مبین ہے سامنے جس کے فصیحان عرب سے آج تک ہے سلب گویائی      ( ١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ٦ )