قربانی کا بکرا

( قُرْبانی کا بَکْرا )
{ قُر + با + نی + کا + بَک + را }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قربانی' کے ساتھ 'کا' بطور حرف اضافت لگانے کے بعد سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بکرا' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٥٣ء، میں "سموم و صبا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : قُرْبانی کے بَکْرے [قُر + با + نی + کے + بَک + رے]
جمع غیر ندائی   : قُرْبانی کے بَکْروں [قُر + با + نی + کے + بَک + روں (و مجہول)]
١ - [ مجازا ]  اس شخص کو کہتے ہیں جسے کوئی شخص ذاتی فائدے کے لیے اپنا آلۂ کار بنا کے خود فائدے میں رہے اور جس کو آلہ کار بنائے وہ نقصان اٹھائے۔
"ایک بے گناہ ساتھی کو عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے قربانی کا بکرا بنانا انصاف کا خون ہو گا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ١٠٩ )