قسمت کا سکندر

( قِسْمَت کا سِکَنْدَر )
{ قِس + مَت + کا + سِکَن + دَر }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قسمت' کے ساتھ 'کا' بطور حرف اضافت لگانے کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سکندر' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٩٣٦ء میں نارائن پرشاد ورما کی "شعاع مہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بڑا خوش نصیب، بھاگوان۔
 کبھی ہاتھوں میں رہتا ہے کبھی رہتا ہے زانوں پر تمہارا آئینہ بھی اپنی قسمت کا سکندر ہے      ( ١٩٣٦ء، شعاع، مہر، نارائن پرشاد ورما، ١٣٠ )