صدف چیں

( صَدَف چِیں )
{ صَدَف + چِیں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صدف' کے بعد فارسی مصدر 'چیدن' سے مشتق صیغہ امر 'چیں' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے ١٩٠٥ء کو "جذبات ہمایوں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - سیپیاں چننے والا، (مجازاً) اصل حقیقت تک رسائی ناممکن ہونے کی صورت میں معمولی معمولی معلومات کو غنیمت جاننے والا۔
 وہ بحر ہے تو، ہے تیرے ساحل پر جبریلِ امیں صدف چیں خدا نے گہرائیوں کا تیری کہاں کسی کو پتہ دیا ہے      ( ١٩٠٥ء، جذبات ہمایوں، ٩٣ )