صدف پارہ

( صَدَف پارَہ )
{ صَدَف + پا + رَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صدف' کے ساتھ فارسی اسم لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٣ء کو "لوحِ محفوظ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : صَدَف پارے [صَدَف + پا + رے]
جمع   : صَدَف پارے [صَدَف + پا + رے]
جمع غیر ندائی   : صَدَف پاروں [صَدَف + پا + روں (و مجہول)]
١ - سیپ کا ٹکڑا، شاہکار۔
"یہ زندگی اپنی مبارزت طلبی کے صلے میں ہماری ادبی تنقید کو ایسے بیش قیمت صدف پارے دے جاتی ہے جن کی تب و تاب کو زوال کا اندیشہ نہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، قومی زبان، کراچی، اپریل، ٧١ )