کارخیر

( کارِخَیر )
{ کا + رے + خَیر (ی لین) }

تفصیلات


فارسی مصدر کردن سے حاصل مصدر 'کار' کو کسرۂ اضافت کے ذریعے عربی سے مشتق اسم 'خیر' کے ساتھ ملانے سے مرکب اضافی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٩٦ء کو "سیرت فریدیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : کارْہائے خَیر [کار + ہا + اے + خیر (ی لین)]
١ - کارثواب، نیک کام، بھلائی کا کام۔
"ہم موصوف کو اس کار خیر سے روکنے کی کوشش کرتے۔"      ( ١٩٨٨ء، نگار، کراچی، ٦٠ )
٢ - لڑکی کی شادی
"بعض شہروں میں کلمۂ کار خیر کا مدلول عوام و خواص کے محاورے میں لڑکیوں کی شادی قرار پا گیا ہے۔"      ( ١٩٢٠ء، رسائلِ عماد الملک، ٢٦٥ )