کار جہاں

( کارِ جَہاں )
{ کا + رے + جَہاں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'کردن' مصدر سے حاصل مصدر 'کار' کے بعد فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'جہاں' لانے سے مرکب نسبتی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٣٥ء کو "بال جبریل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
جمع استثنائی   : کارہائے جَہاں [کار + ہا + اے + جَہاں]
١ - دنیا کا کاروبار، دنیا کے معاملات اور دھندے، معاش کی تگ و دو، (مجازاً) دنیاوی زندگی۔
 شروع عشق میں سمجھے تھے ہم بھی فراغت مل گئی کار جہاں سے      ( ١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ١٥٤ )