فہم و فراست

( فَہْم و فَراسَت )
{ فَہ (فتح ف مجہول) + مو (و مجہول) + فَرا + سَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'فَہْم' کو حرف عطف 'و' کے ذریعے عربی ہی سے مشتق اسم 'فراست' کے ساتھ ملانے سے مرکب عطفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٧ء کو "فلسفہ کیا ہے" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - عقل اور سمجھ، عقل اور قیافہ۔
"ایک فلسفی . اپنی فہم فراست سے مسائل کے حل تلاش کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٢١٢ )