فہم و ادراک

( فَہْم و اِدْراک )
{ فَہ (فتح ف مجہول) + مو(و مجہول) + اِدْ + راک }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق دو اسما فہم کو حرف عطف 'و' کے ذریعے اسی زبان سے مشتق اسم 'ادراک' کے ساتھ ملانے سے مرکب عطفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٩٢٣ء کو "سیرۃ النبیۖ " میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - عقل اور سمجھ، عقل اور دانائی، عقل و شعور۔
"سفید اور سیاہ رنگوں کا تضاد فہم و ادراک اور ایک اجنبی احساس کا آئینہ دار ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، خشک چشمے کے کنارے، ٥٨ )