فنا فی الشیخ

( فَنا فِی الشَّیخ )
{ فَنا + فِش (ا، ل غیر ملفوظ) + شَیخ (ی لیّن) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم فنا کو حرفِ جار 'فی' کے وسیلے سے حرف تخصیص ا ل کے اضافے سے عربی اسم جامد 'شیخ' کے ساتھ ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٠ء کو "حیاتِ امیر خسرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - [ تصوف ]  وہ سالک جو اپنے وجود (ذات) کو مرشد میں گم کر دے اور اسی کے افعال اور اقوال کی متابعت کرے اور اسی کو ہر جگہ موجود جانے۔
"آپ کو فنا فی الشیخ کا درجہ حاصل تھا اور شیخ کو بلا دیکھے چین نہ پڑتا تھا۔"      ( ١٩٦٠ء، حیاتِ امیر خسرو، ٢٤٠ )