فلس ماہی

( فَلْسِ ماہی )
{ فَل + سے + ما + ہی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم جامد 'فلس' کو کسرۂ اضافت کے ذریعے فارسی سے ماخوذ اسم 'ماہی' کے ساتھ ملانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - مچھلی کے سخت چھلکے۔
 ترا سکہ نہ تنہا فلس ماہی زمیں پر ہو میر کامل ہو درہم اشرفی خورشیدِ خاور      ( ١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ٧٠ )